رخسار کو ہے زلف شکن در شکن سے ربط
رخسار کو ہے زلف شکن در شکن سے ربط
یعنی ہے شیخ کعبہ کو اب برہمن سے ربط
یوں ہی ہے مجھ کو اس بت پیماں شکن سے ربط
ہے چند روزہ روح کا جیسے بدن سے ربط
پھولوں کو جس طرح ہو بہار چمن سے ربط
یوں ہی تھا مجھ کو بھی کسی گل پیرہن سے ربط
رکھتا نہیں ہوں صرف حسین و حسن سے ربط
ہے مجھ کو چار یار سے اور پنجتن سے ربط
خوشیاں منائیں غیر نہ اس ارتباط پر
مجھ سے بھی تھا کبھی بت پیماں شکن سے ربط
حمد و ثنا میں تیری میں رطب الساں رہوں
جب تک رہے دہن میں زباں کو سخن سے ربط
دیوانہ چشم و گیسوئے مشکیں کا ہوں ترے
رکھتا ہوں اس لئے میں غرال ختن سے ربط
ہم بھی کسی کے تیر نظر کے شکار تھے
ہم کو بھی تھا کبھی کسی ناوک فگن سے ربط
کس درجہ طول ہے شب تار فراق یار
شاید ہے اس کو زلف شکن در شکن سے ربط
تیر نظر سے دل کو نہ چھلنی بناؤ بدرؔ
اچھا نہیں ہے اس بت ناوک فگن سے ربط
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.