رلائے گا آنسو بہانا ہمارا
رلائے گا آنسو بہانا ہمارا
ہنسی تم نہ سمجھو رلانا ہمارا
ستی شمع پروانے کے ساتھ ہوگی
جلائے گا اس کو جلانا ہمارا
یہ پھوڑا جو پھوٹا تو اچھا نہ ہوگا
سمجھ بوجھ کر دل دکھانا ہمارا
بس اب زندگی بیڑیوں میں کٹے گی
نہ اترے گا پاؤں سے بانا ہمارا
لپٹتے ہیں پریوں سے سائے کی صورت
جنوں بھی ہے کیا عاقلانہ ہمارا
اگر راز افشا ہو اپنے جنوں کا
قدم چومے بہلول دانا ہمارا
برہمن شوالے میں مسجد میں واعظ
جہاں میں نہیں اب ٹھکانا ہمارا
رسائی در یار تک مدعا ہے
گدائی بھی ہے اک بہانا ہمارا
کہاں چھوڑ کر جائیے ان گلوں کو
یہ شعلے ہیں اور آشیانا ہمارا
نصیبوں میں لکھا ہے وہ خال بینی
تپنچے کا چھرا ہے دانا ہمارا
نہ آئیں گے ہم خانہ آباد صاحب
اگر ناگوارا ہے آنا ہمارا
تمہارے تجسس میں ایسے ہوئے گم
ہمیں بھی نہ سوجھا ٹھکانا ہمارا
محبت کے کانوں سے اے بحرؔ سنیے
ہر ایک شعر ہے عاشقانہ ہمارا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.