رموز بے خودی سمجھے نہ اسرار خودی سمجھے
رموز بے خودی سمجھے نہ اسرار خودی سمجھے
بڑی شے ہے اگر اپنی حقیقت آدمی سمجھے
ضیا اندر ضیا تنویر در تنویر ضو در ضو
کوئی آخر کہاں تک راز ہائے زندگی
نہیں ہٹتی نظر انجام عالم سے نہیں ہٹتی
اسے کوئی خودی گردان لے یا بے خودی سمجھے
بہت مشکل ہے اس معیار کی رندی زمانے میں
جو لغزش کو گنہ اور بے خودی کو زندگی سمجھے
جب احساس بلندی پست کر دیتا ہے فطرت کو
یہ مشکل ہے پھر انساں آدمی کو آدمی سمجھے
جنوں اک منزل بے نام کو طے کرتا جاتا ہے
کسے فرصت ہے جو سود و زیان زندگی سمجھے
ہمیں تو مدتوں سے جستجو ہے ایسے انساں کی
ہماری زندگی کو بھی جو اپنی زندگی سمجھے
جلا پاتی ہے اس سے روح دل بیدار ہوتا ہے
بڑی مدت میں ہم احسانؔ قدر مفلسی سمجھے
- کتاب : Ghazaliyat-e-ahsaan Danish (Pg. 304)
- Author : Shabnam Parveen
- مطبع : Asghar Publishers (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.