رسوا کیا شعور کو دانائی چھین لی
رسوا کیا شعور کو دانائی چھین لی
جہل خرد نے آنکھوں سے بینائی چھین لی
سانسوں میں گونجتی ہوئی شہنائی چھین لی
شہروں نے مجھ سے گاؤں کی پروائی چھین لی
اس طرح بھی بدلتے ہیں نظروں کے زاویے
خود خواب ہی نے خواب کی رعنائی چھین لی
روحوں کی مفلسی نے بہرحال ایک دن
چہرہ آئنوں سے خوئے شناسائی چھین لی
ہونٹ آئنوں کے یوںہی نہیں ہیں سلے ہوئے
ارزانیٔ جمال نے گویائی چھین لی
فطرت کا یہ تضاد عجیب و غریب ہے
تنہائی دینے والے نے تنہائی چھین لی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.