رسوائی کا بھی ہم پر الزام ضروری تھا
رسوائی کا بھی ہم پر الزام ضروری تھا
جو دل نے کمایا ہے وہ نام ضروری تھا
مرتے ہی رہے پیہم اور جی کے نہیں دیکھا
ہم بھول گئے شبنم جو کام ضروری تھا
کرتا جو وضاحت وہ ہم زندہ کہاں رہتے
باتوں میں جو تھا اس کی ابہام ضروری تھا
زہر غم دنیا کے تریاک کی خاطر سے
زہر غم جاناں کا اک جام ضروری تھا
اک عمر دیا اس نے جو ساتھ وہ کافی ہے
اب تھک سا گیا تھا دل آرام ضروری تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.