رسوائی کے خیال سے ڈر تو نہیں گئے
رسوائی کے خیال سے ڈر تو نہیں گئے
وہ راستہ بدل کے گزر تو نہیں گئے
ترک تعلقات سے تم کو بھی کیا ملا
ہم بھی غم فراق سے مر تو نہیں گئے
ہم پہ ترس نہ کھا ہمیں لاچار دیکھ کر
ہم ٹوٹ بھر گئے ہیں بکھر تو نہیں گئے
دریا کے پار اتر کے جلائی ہیں کشتیاں
ناکام لوٹ کے کبھی گھر تو نہیں گئے
دور خزاں میں سبزہ و شبنم کہاں ظفرؔ
پلکوں پہ آ کے اشک ٹھہر تو نہیں گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.