رسوائیاں ہوں لاکھ مگر چاہئے مجھے
رسوائیاں ہوں لاکھ مگر چاہئے مجھے
اس شہر دل نواز میں گھر چاہئے مجھے
مجھ کو ترے جمال نظر کی ہے جستجو
جگنو نہ کہکشاں نہ قمر چاہئے مجھے
اس دور پر فتن میں جو دل کو ملا سکے
دنیا میں کوئی ایسا بشر چاہئے مجھے
جتنا ہے میرے بس میں وہ سب کچھ کروں گا میں
تھوڑا سا تیرا حسن نظر چاہئے مجھے
تیرے لبوں سے ایک تبسم کا ہے سوال
میں جا رہا ہوں رخت سفر چاہئے مجھے
جتنا بھی میرا حق ہے مجھے سب نہ دو مگر
کچھ تو مرے عمل کا ثمر چاہئے مجھے
کرتا رہوں ہمیشہ ترا نام سر بلند
اک سر کٹے تو دوسرا سر چاہئے مجھے
ناظرؔ سہوں گا کس طرح صحرا کی تیز دھوپ
راہوں میں سایہ دار شجر چاہئے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.