رت خزاں کی ہے اور ہری ہوئی ہے
شاخ گل تو تو باوری ہوئی ہے
کیا اڑانوں کو حوصلہ دے گی
اے ہوا تو تو خود ڈری ہوئی ہے
زندگی مل کبھی تو فرصت سے
بات ابھی تجھ سے سرسری ہوئی ہے
کوئی منظر نہیں ہے آنکھوں میں
رتجگوں کی تھکن بھری ہوئی ہے
قربتیں کروٹیں بدلتی ہوئی
اور انا بیچ میں دھری ہوئی ہے
یہ جو بیٹھے ہیں سر جھکائے ہوئے
آج ان سے کھری کھری ہوئی ہے
خود کلامی ہے یہ تری نصرتؔ
مت ابھی سوچ شاعری ہوئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.