رتبۂ درد کو جب اپنا ہنر پہنچے گا
رتبۂ درد کو جب اپنا ہنر پہنچے گا
ہم نشیں ضبط سخن کا بھی اثر پہنچے گا
بے صدارات سے عاجز ہے مرا دست جنوں
کوئی دن تا بہ گریبان سحر پہنچے گا
کھنچ کے رہ مجھ سے مگر ضبط کی تلقین نہ کر
اب مری آہ سے تجھ کو نہ ضرر پہنچے گا
باتوں باتوں میں سب احوال جدائی مت پوچھ
کچھ کہوں گا تو ترے دل پہ اثر پہنچے گا
رنج اٹھاتے ہیں مرے ضبط فغاں سے ہم سایے
لے کے تم تک کوئی مرنے کی خبر پہنچے گا
میرے مرنے سے غم عشق نہ مر جائے گا
مجھ کو چھوڑے گا تو غم خوار کے گھر پہنچے گا
اپنے گیسو تو سنبھالو کہ کھلے جاتے ہیں
ورنہ الزام مرے شوق کے سر پہنچے گا
تم کو جینا ہے تو کچھ عیب بھی لازم ہیں شہابؔ
زندگی کو تو نہ فیضان ہنر پہنچے گا
- کتاب : Naya daur (Pg. 286)
- Author : Qamar Sultana
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.