روبرو بت کے دعا کی بھول ہو جائے تو پھر
روبرو بت کے دعا کی بھول ہو جائے تو پھر
اور پھر وہ ہی دعا مقبول ہو جائے تو پھر
میں بڑھاؤں ہاتھ جس کانٹے کی جانب شوق سے
ہاتھ میں آ کر وہ کانٹا پھول ہو جائے تو پھر
بادبانوں پر ہوا ہو مہرباں اور دفعتاً
ٹکڑے ٹکڑے ناؤ کا مستول ہو جائے تو پھر
نفرتیں بے زاریاں بغض و تعصب دشمنی
زندگی کا بس یہی معمول ہو جائے تو پھر
قاتلوں کو کر دیا جائے بری الزام سے
واجب تعزیر خود مقتول ہو جائے تو پھر
لمحہ لمحہ منزلیں ہوتی چلی جائیں بعید
اور قسمت راستے کی دھول ہو جائے تو پھر
حال دل اپنا بیاں کرنے کی خواہش ہے مگر
کچھ توجہ آپ کی مبذول ہو جائے تو پھر
- کتاب : Seepiyon Ki Qaid men
- Author : Yaqoob Tasawwur
- مطبع : Yaqoob Tasawwur
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.