روبرو پھر سے اس کی آنکھیں تھیں (ردیف .. ا)
روبرو پھر سے اس کی آنکھیں تھیں
پھر سے مشکل میں یہ مرا دل تھا
اس سے اظہار کر سکی نہ میں
جو مری شاعری کا حاصل تھا
جو مسیحا تھا میری بستی میں
اک وہی شخص میرا قاتل تھا
اس کی آنکھوں کا دوش تھا سارا
روح چھلنی تھی دل بھی گھائل تھا
اس کو فرصت نہیں تھی سننے کی
حال کہنا بھی اس سے مشکل تھا
نہ میں بولی نہ اس نے پوچھا کچھ
میں بھی ضدی تھی وہ بھی پاگل تھا
دل پہ رکھتا وہ ہاتھ سن لیتا
وہ مری دھڑکنوں میں شامل تھا
نیم شب میں تھا وہ دعاؤں میں
تر بہ تر آنسوؤں میں آنچل تھا
میری آنکھیں بھی پڑھ سکا نہ وہ
ہائے وہ شخص کتنا پاگل تھا
اس کے ہاتھوں میں تھی شفا لیکن
درد میرا ہی اب مسلسل تھا
پھر مرا مسئلہ ہی ایسا تھا
میری مشکل کا ایک ہی حل تھا
بھول جاتی اسے کنولؔ لیکن
بھول جانا بھی اس کو مشکل تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.