روئے زیبا کو دکھاتے ہیں چلے جاتے ہیں
روئے زیبا کو دکھاتے ہیں چلے جاتے ہیں
کیوں نظر مجھ سے ملاتے ہیں چلے جاتے ہیں
حسرت دل مری رہ جاتی ہے دل ہی میں مرے
فرض کیا ایسے نبھاتے ہیں چلے جاتے ہیں
آپ سے ایسی توقع نہ کبھی تھی مجھ کو
شمع امید بجھاتے ہیں چلے جاتے ہیں
کچھ تو آداب محبت کا کریں پاس و لحاظ
کیا یوں ہی دل کو لگاتے ہیں چلے جاتے ہیں
چارہ گر ہیں تو کریں آ کے مری چارہ گری
درد دل اور بڑھاتے ہیں چلے جاتے ہیں
ہار ہی ہار ہو جیسے مری قسمت میں لکھی
جیت کا جشن مناتے ہیں چلے جاتے ہیں
ترش روئی کبھی ہوتی نہیں اتنی اچھی
آتے ہی رنگ جماتے ہیں چلے جاتے ہیں
یوں ہی گھٹ گھٹ کے مروں ہجر میں کب تک ان کے
موت وہ میری بلاتے ہیں چلے جاتے ہیں
دے کے دروازۂ دل پر مرے اکثر دستک
نیند راتوں کی اڑاتے ہیں چلے جاتے ہیں
آپ کا کیا ہے جلیں گے تو جلیں گے ہم لوگ
آپ تو آگ لگاتے ہیں چلے جاتے ہیں
روشنی آپ کا درکار ہے شاید اس سے
خانۂ دل کو جلاتے ہیں چلے جاتے ہیں
آپ کو دل ہے ملانا تو ملائیں بہ خوشی
دور سے ہاتھ ملاتے ہیں چلے جاتے ہیں
اس سے بہتر تھا کہ آتے نہ ابھی میرے پاس
آپ کچھ دیر کو آتے ہیں چلے جاتے ہیں
آپ سے دل کو لگانا ہے سزا میرے لئے
خون دل میرا جلاتے ہیں چلے جاتے ہیں
کیجیے کچھ تو محبت کا مری پاس و لحاظ
کیا اسی طرح سے آتے ہیں چلے جاتے ہیں
آپ کا فرض ہے اپنی کہیں میری بھی سنیں
حال دل اپنا سناتے ہیں چلے جاتے ہیں
آپ سے کس نے کہا تھا کہ ابھی آ جائیں
آ کے برقیؔ کو ستاتے ہیں چلے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.