روداد غم کی جب سے شہرت سی ہو گئی ہے
روداد غم کی جب سے شہرت سی ہو گئی ہے
رنگینئ جہاں سے وحشت سی ہو گئی ہے
تیور بتا رہے ہیں انداز بے رخی کے
ان کو جفا سے شاید رغبت سی ہو گئی ہے
ناحق اٹھا رہے ہو طوفاں تجلیوں کے
ذوق نظر کو میرے غفلت سی ہو گئی ہے
محسوس کر رہا ہوں تار نفس میں تیزی
کچھ اضطراب غم میں شدت سی ہو گئی ہے
مطلب نہیں کرم سے بے مہریوں کا غم کیا
صبر و رضا سے اب تو الفت سی ہو گئی ہے
تاروں کی انجمن میں محو خیال ہو کر
راتوں کو جاگنے کی عادت سی ہو گئی ہے
دل بجھ چکا ہے باسطؔ باقی نہیں تمنا
اب زندگی سے مجھ کو نفرت سی ہو گئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.