روداد مجھ سے دل کی سنائی نہیں گئی
روداد مجھ سے دل کی سنائی نہیں گئی
اس واسطے رگوں سے دہائی نہیں گئی
اک خواب تو اٹھا لیا میں نے چرا کے آنکھ
تعبیر اس کی مجھ سے اٹھائی نہیں گئی
گو ہجر پورے شہر کی چوکھٹ سے اٹھ گیا
لیکن مری گلی سے جدائی نہیں گئی
پتھر بنا ہوا تھا میں اپنے وجود میں
دریا سے میری لاش اٹھائی نہیں گئی
پشتے میں باندھتا رہا اپنے وجود پر
لیکن مرے بدن کی کٹائی نہیں گئی
اتنا ہی فرق ہے مرے اور قیس میں حضور
بس مجھ سے اپنی خاک اڑائی نہیں گئی
چہرے پہ گرچہ تو نے تغافل سجا لیا
آنکھوں سے دل کی بات چھپائی نہیں گئی
اس بے وفا سے ترک تعلق تو کر لیا
تصویر اس کی مجھ سے جلائی نہیں گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.