روح کا کرب ہے جینے کی سزا ہونے کو
روح کا کرب ہے جینے کی سزا ہونے کو
ہم بھی ہیں تیری طرح خود سے جدا ہونے کو
لاکھ ہو نشتر غم سینہ کشا ہونے کو
میرا دامن نہیں پھولوں کی قبا ہونے کو
ذوق پرواز سنورتا ہے گرفتاری سے
ہم تہ دام نہیں آئے رہا ہونے کو
آپ قائل ہوں جفا کے تو یہی کیا کم ہے
کون کہتا ہے پشیمان جفا ہونے کو
تلخیٔ کام و دہن آ گئی دل تک ساقی
دیر کتنی ہے در میکدہ وا ہونے کو
مسلک دیدہ وراں اہل ہوس کیا جانیں
نارسی کہتے ہیں منزل پہ رسا ہونے کو
کس قدر گرم ہے بازار سیاست کاری
دیر لگتی نہیں ہنگامہ بپا ہونے کو
حسن غافل نہیں ارباب وفا سے لیکن
کوئی تو بات ہو شایان جفا ہونے کو
ہل نہ جائے کہیں بنیاد زمین دل کی
غم کا طوفان ہے اب حد سے سوا ہونے کو
خفگی بھی تری از راہ عنایت ہے مگر
لوگ کیا سمجھیں گے اس طرح خفا ہونے کو
مدتوں بعد تو خواب شب عشرت ٹوٹا
وقت درکار ہے اب ہوش بجا ہونے کو
شوقؔ زنجیر عناصر مجھے کیا روکے گی
حکم کی دیر ہے زنداں سے رہا ہونے کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.