روح کی پیاس کو قطرے کا دلاسہ دے دے
روح کی پیاس کو قطرے کا دلاسہ دے دے
میں نے کب تجھ سے کہا ہے مجھے دریا دے دے
لذت درد سے محروم نہ ہو جاؤں کہیں
وقت سے کہنا مجھے پھر کوئی صدقہ دے دے
اب تو اس آئنہ خانے میں بھی دم گھٹتا ہے
میرے مالک مجھے اک دوسرا چہرہ دے دے
زندگی تجھ سے میں کچھ اور نہ مانگوں گی اگر
میرا بچپن مری سکھیاں مری گڑیا دے دے
کھوکھلے رشتوں کی اس بھیڑ میں تنہا ہوں بہت
اب مجھے میرا کوئی چاہنے والا دے دے
شمعؔ خود سے مری پہچان تو کچھ رہ جائے
تو مرے حال کو ماضی کا حوالہ دے دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.