روح کو میری توجہ چاہیے
روح کو میری توجہ چاہیے
زخم سے گہری توجہ چاہیے
گھر کی حالت دیکھ کر لگتا نہیں
اب اسے کوئی توجہ چاہیے
جم گئی ہے کائی سی دہلیز پر
تیرے قدموں کی توجہ چاہیے
پہلے مجھ کو چاہیے تھا تو مگر
اب فقط تیری توجہ چاہیے
ایک چشم تر کہیں گم ہو گئی
اے مری مٹی توجہ چاہیے
ڈوبتے سورج کے یہ الفاظ تھے
گھپ اندھیرے کی توجہ چاہیے
بے خیالی تو کہاں ہے آج کل
تجھ کو بھی تھوڑی توجہ چاہیے
کر رہے ہیں آپ دیوانہ جسے
اس کو پہلے ہی توجہ چاہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.