روح کو تو اک ذرا سی روشنی درکار ہے
روح کو تو اک ذرا سی روشنی درکار ہے
جسم کو لیکن بہت کچھ اور بھی درکار ہے
آج پھر ہم سے کیا دریافت کوہ طور نے
اس سے کیا کہتے کہ نور گمرہی درکار ہے
بعد میں عشق حقیقی بھی میسر ہو تو کیا
یہ مجازی تو ہمیں فوراً ابھی درکار ہے
عشق اس خواہش پہ میری سوچ میں گم ہو گیا
مجھ کو پانی بھی ہے درکار آگ بھی درکار ہے
فرحتؔ احساس اپنی مٹی کا دھڑکتا دل سنبھال
بعد مرنے کے جو تجھ کو زندگی درکار ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.