Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

روح میں جب بھی مہکتی ہے صدائے احساس

اوشا بھدوریہ

روح میں جب بھی مہکتی ہے صدائے احساس

اوشا بھدوریہ

MORE BYاوشا بھدوریہ

    روح میں جب بھی مہکتی ہے صدائے احساس

    لفظ تا لفظ ٹپکتی ہے صدائے احساس

    بارہا یہ بھی ہوا ہے ترے سائے چھو کر

    میری رگ رگ میں دہکتی ہے صدائے احساس

    ختم ہو جاتا ہے جب بھی مرے لفظوں کا سفر

    میرے اندر ہی بھٹکتی ہے صدائے احساس

    لاڈلی بیٹی ہے ضد کرتی ہے رو دیتی ہے

    گود میں جب بھی ہمکتی ہے صدائے احساس

    اپنی تنہائی پہ جب مجھ کو ترس آتا ہے

    پیار سے مجھ کو تھپکتی ہے صدائے احساس

    میری ہر سانس کو کرتی ہے سہاگن اکثر

    چوڑیاں بن کے کھنکتی ہے صدائے احساس

    میرے اندر کسی سورج کا جنم ہوتا ہے

    جب بھی جگنو سی چمکتی ہے صدائے احساس

    تم کو معلوم اگر ہو تو بتا دو مجھ کو

    کیوں ہواؤں میں دھڑکتی ہے صدائے احساس

    کبھی آہٹ کسی خوشبو کی مرے دل کے قریب

    کبھی سانسوں میں دہکتی ہے صدائے احساس

    سرسراتے ہیں تری خوشبو کے سائے جب بھی

    شاخ نازک سی لچکتی ہے صدائے احساس

    رکھ لیا نام ترا اپنے لبوں پر میں نے

    دور سے کیوں مجھے تکتی ہے صدائے احساس

    دھوپ نے کاٹ لیے شہر کے سرسبز شجر

    اب کہاں جا کے چہکتی ہے صدائے احساس

    چھونے لگتی ہے جہاں خوابوں کی بارش دل کو

    سر سے چنری سی سرکتی ہے صدائے احساس

    بات کرتے ہیں مرے کانوں سے جب بھی جھمکے

    کیسی چھن چھن سی چھنکتی ہے صدائے احساس

    عکس پڑتا ہے مہکتی ہوئی کلیوں کا جہاں

    تہہ اظہار چٹکتی ہے صدائے احساس

    اتنا تنہا بھی تو چھوڑا نہیں میں نے اس کو

    اشک چھو چھو کے سسکتی ہے صدائے احساس

    ہاتھ میں ساز اٹھاتی ہیں ہوائیں جب بھی

    کیسی پائل سی تھرکتی ہے صدائے احساس

    حرف اظہار پہ رکھتی ہوں اسے جب اوشاؔ

    میری بندیا سی دمکتی ہے صدائے احساس

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے