روح میں جب بھی مہکتی ہے صدائے احساس
روح میں جب بھی مہکتی ہے صدائے احساس
لفظ تا لفظ ٹپکتی ہے صدائے احساس
بارہا یہ بھی ہوا ہے ترے سائے چھو کر
میری رگ رگ میں دہکتی ہے صدائے احساس
ختم ہو جاتا ہے جب بھی مرے لفظوں کا سفر
میرے اندر ہی بھٹکتی ہے صدائے احساس
لاڈلی بیٹی ہے ضد کرتی ہے رو دیتی ہے
گود میں جب بھی ہمکتی ہے صدائے احساس
اپنی تنہائی پہ جب مجھ کو ترس آتا ہے
پیار سے مجھ کو تھپکتی ہے صدائے احساس
میری ہر سانس کو کرتی ہے سہاگن اکثر
چوڑیاں بن کے کھنکتی ہے صدائے احساس
میرے اندر کسی سورج کا جنم ہوتا ہے
جب بھی جگنو سی چمکتی ہے صدائے احساس
تم کو معلوم اگر ہو تو بتا دو مجھ کو
کیوں ہواؤں میں دھڑکتی ہے صدائے احساس
کبھی آہٹ کسی خوشبو کی مرے دل کے قریب
کبھی سانسوں میں دہکتی ہے صدائے احساس
سرسراتے ہیں تری خوشبو کے سائے جب بھی
شاخ نازک سی لچکتی ہے صدائے احساس
رکھ لیا نام ترا اپنے لبوں پر میں نے
دور سے کیوں مجھے تکتی ہے صدائے احساس
دھوپ نے کاٹ لیے شہر کے سرسبز شجر
اب کہاں جا کے چہکتی ہے صدائے احساس
چھونے لگتی ہے جہاں خوابوں کی بارش دل کو
سر سے چنری سی سرکتی ہے صدائے احساس
بات کرتے ہیں مرے کانوں سے جب بھی جھمکے
کیسی چھن چھن سی چھنکتی ہے صدائے احساس
عکس پڑتا ہے مہکتی ہوئی کلیوں کا جہاں
تہہ اظہار چٹکتی ہے صدائے احساس
اتنا تنہا بھی تو چھوڑا نہیں میں نے اس کو
اشک چھو چھو کے سسکتی ہے صدائے احساس
ہاتھ میں ساز اٹھاتی ہیں ہوائیں جب بھی
کیسی پائل سی تھرکتی ہے صدائے احساس
حرف اظہار پہ رکھتی ہوں اسے جب اوشاؔ
میری بندیا سی دمکتی ہے صدائے احساس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.