روح میں من کے دریچے سے کوئی جھانک گیا
روح میں من کے دریچے سے کوئی جھانک گیا
زلف احساس میں خوشبو کی کرن ٹانک گیا
گرد بیٹھی بھی نہ تھی جھڑ کے ابھی تلووں سے
گرد باد اٹھ کے اسے جانیے کیوں پھانک گیا
یا رب اس حسن کی عریانیاں کیسی ہوں گی
پردۂ گل میں جسے تیرا فسوں ڈھانک گیا
کس کو بھائیں نہ مٹھاسیں مرے ارمانوں کی
کون حالات کی تلخی کو ادھر ہانک گیا
جو بھی در آیا مرے فن کی تبسم گہ میں
لے کے ساتھ اپنے اجالے کی مدھر پھانک گیا
پاش پاش آنکھ میں آئینہ ہوا کس لو کا
کون اندھیرے میں مہ و کاہکشاں ٹانک گیا
چشم صرصر میں کھٹکتا ہے وہ دیوانہ جو کل
ریگ صحرا پہ کف پا کے نشاں آنک گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.