روح مری جس خانے میں ہے اس خانے کا کیا ہوگا
روح مری جس خانے میں ہے اس خانے کا کیا ہوگا
میں تو شہر چلا جاؤں گا ویرانے کا کیا ہوگا
تیرے سر کو دنیا والوں کے کاندھے مل جائیں گے
میرے بارے میں بھی سوچ مرے شانے کا کیا ہوگا
دنیا لکھنے والے نے بس دنیا لکھ کے چھوڑ دیا
اب دنیا والے سوچیں اس افسانے کا کیا ہوگا
موت ہمیں واپس لے جائے گی یہ بس خوش فہمی ہے
ہم دنیا میں آ تو گئے ہیں گھر جانے کا کیا ہوگا
ایک پرندہ ایسا بھی ہے جو یہ سوچا کرتا ہے
جال کے اندر چھوٹ گیا جو اس دانے کا کیا ہوگا
میں تو ٹھیک ہوں لیکن میرے اندر جو یہ رضویؔ ہے
اکثر سوچا کرتا ہوں اس دیوانے کا کیا ہوگا
اور زیادہ خود پہ وحشت طاری مت کیجے شہبازؔ
دنیا جو طے کرتی ہے اس پیمانے کا کیا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.