روکھی روٹی کما کے لایا ہوں
میں کہ بیوی کے سر کا سایا ہوں
غیر نے کیوں سمجھ لیا اپنا
میں تو اپنوں کو بھی پرایا ہوں
ظلم کی فصل کٹ گئی لیکن
ایک میں ہی ابھی بقایا ہوں
ہو کے مجبور بھوک کے ہاتھوں
شاعری بیچنے پہ آیا ہوں
بارہا جس نے مجھ کو دھتکارا
آج پھر اس سے ملنے آیا ہوں
دوست کی ماں جو ماں کے جیسی تھی
تعزیت میں نہ کرنے پایا ہوں
آج پھر رزق کی تلاش میں تھا
پھر سے ناکام لوٹ آیا ہوں
آج بیٹی کا گھر بسایا ہے
آج پھولے نہیں سمایا ہوں
لے اڑی مجھ کو ایک شہزادی
اس کی آنکھوں میں یوں سمایا ہوں
میری حرکت پہ سب ہیں برہم سے
اہل خانہ کو میں نہ بھایا ہوں
گھر سے جنگل کو ہجرتیں ٹھہریں
میں ٹھکانے پہ اپنے آیا ہوں
آج سے ملک دشمنوں کا رشیدؔ
رب نے چاہا تو میں صفایا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.