روپ کچھ آن بان میں کچھ ہے
روپ کچھ آن بان میں کچھ ہے
اور مزہ اس کے مان میں کچھ ہے
بے بدل کہہ تجھے کھڑا صانع
یہ بھنک میرے کان میں کچھ ہے
کرنا سختی نہ ٹک سمجھنا جان
جان مجھ ناتوان میں کچھ ہے
اے مصور شتاب ہو کہ ابھی
اس کا نقشہ دھیان میں کچھ ہے
ہے یہ ابرو کماں ہدف انداز
تیر سا اس کمان میں کچھ ہے
دھان پاں ہے مزاج اس کی تو
آن میں کچھ ہے آن میں کچھ ہے
مان کا پان بھی غنیمت جان
اب تواضع جہان میں کچھ ہے
وہ منافق ہے آدمی جس کے
دل میں کچھ ہے بیان میں کچھ ہے
کھول آنکھیں دلوں کی دیکھو تو
لا مکاں یا مکان میں کچھ ہے
غیر خالق کے اور بھی لوگو
اس زمین و زمان میں کچھ ہے
اس سوا ہے تو کچھ کہو بارے
جس کے وہم و گماں میں کچھ ہے
دیکھیو اظفریؔ کو ٹک اور ہی
آن بان اس جوان میں کچھ ہے
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی 2 (Pg. 122)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا (2017)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.