Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

روپ سنہرا آنکھ کنول ہے کیا لکھوں

مبارک صدیقی

روپ سنہرا آنکھ کنول ہے کیا لکھوں

مبارک صدیقی

MORE BYمبارک صدیقی

    روپ سنہرا آنکھ کنول ہے کیا لکھوں

    اس کی اک اک بات غزل ہے کیا لکھوں

    میں کہ دکھ کے صحراؤں میں پیاسا ہوں

    وہ کہ سکھ کا گنگا جل ہے کیا لکھوں

    میں کہ ہر اک موڑ نئے دوراہے پر

    وہ کہ ہر الجھن کا حل ہے کیا لکھوں

    سوچ رہا تھا لکھ دوں دل کی بات اسے

    پھر سوچا دل تو پاگل ہے کیا لکھوں

    جس کو دیکھ کے وقت کی نبضیں رک جائیں

    اس کی آنکھ میں وہ کاجل ہے کیا لکھوں

    شہر ترے سے نکلا ہوں میں کچھ ایسے

    آنکھیں نم ہیں اور دلدل ہے کیا لکھوں

    میں بیٹھا تھا لکھنے اپنے غم اس کو

    اشکوں سے کاغذ جل تھل ہے کیا لکھوں

    روپ نگر میں نور سا جھلمل وہ چہرہ

    سندر شیتل اور کومل ہے کیا لکھوں

    چاند ستارے اس کو دیکھ کے جلتے ہیں

    وہ جگ مگ سا شیش محل ہے کیا لکھوں

    اس کے لمس کو باغ کا باغ ترستا ہے

    وہ شاداب ہے یا مخمل ہے کیا لکھوں

    اس نے قتل کیا پر کون گواہی دے

    ساری دنیا اس کے ول ہے کیا لکھوں

    ایک مبارکؔ وہ نہ دل سے دور رہے

    باقی تو پھر چل سو چل ہے کیا لکھوں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے