روٹھ کر اک ماہرو کیا میری محفل سے گیا
روٹھ کر اک ماہرو کیا میری محفل سے گیا
رنگ پھولوں سے گیا نغمہ عنادل سے گیا
ناؤ یادوں کی شفق کے پانیوں میں کھو گئی
رفتہ رفتہ یہ سماں بھی چشم ساحل سے گیا
تیرگی سی چھا گئی بام و در احساس پر
کون وقت شام اٹھ کر محفل دل سے گیا
تیری ہستی سے تلاطم تھا مری امواج میں
اب یہ پیچ و خم بھی زلف موج ساحل سے گیا
کیا ملا اے دل تجھے عشق بت گلفام سے
جام جم کی جستجو میں کوزۂ گل سے گیا
لاش بھی سالم نہ چھوڑی کشتگان عشق کی
اب یہ شیوہ بھی نگاہ چشم قاتل سے گیا
شیخؔ جی ان مست آنکھوں سے رہو کچھ دور دور
جو یہاں تک آ گیا وہ بچ کے مشکل سے گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.