روٹھا ہوا ہے کب سے منانے کو آئے ہیں
روٹھا ہوا ہے کب سے منانے کو آئے ہیں
اٹھ اے امیر امامؔ بلانے کو آئے ہیں
دعویٰ نہیں کہ لائیں گے ندی نکال کر
صحرا میں صرف خاک اڑانے کو آئے ہیں
اس بار روک لے کہ ترے آستاں پہ ہم
واپس کبھی نہ لوٹ کے آنے کو آئے ہیں
ایسا نہیں کہ زخم لگے ہیں فقط ہمیں
ہم سے بھی چند زخم زمانے کو آئے ہیں
یارو بڑا عجیب لطیفہ ہے زندگی
آؤ سنو کہ ہنسنے ہنسانے کو آئے ہیں
آئے ہیں اس گلی میں کہ وہ یاد آ سکے
یعنی اسے بھی آج بھلانے کو آئے ہیں
کیا تھک گئی ہوا بھی کہ اب تک نہیں چلی
یہ آخری چراغ جلانے کو آئے ہیں
شائستہ خامشی ہو مبارک حضور کو
دنیا میں ہم تو شور مچانے کو آئے ہیں
مانا پڑی ہیں اور بھی لاشیں پڑی رہیں
ہم تو بس اپنی لاش اٹھانے کو آئے ہیں
- کتاب : صبح بخیر زندگی (Pg. 43)
- Author :امیر امام
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.