روٹھے ہیں ہم سے دوست ہمارے کہاں کہاں
روٹھے ہیں ہم سے دوست ہمارے کہاں کہاں
ٹوٹے ہیں زندگی کے سہارے کہاں کہاں
دنیا کی بازگشت میں اپنی ہی ہے صدا
ایسے میں کوئی تجھ کو پکارے کہاں کہاں
کعبے میں تھا سکوں نہ کلیسا میں چین تھا
تجھ سے بچھڑ کے دن یہ گزارے کہاں کہاں
تو تھا رگ گلو سے زیادہ قریب تر
ڈھونڈھ آئے تجھ کو دید کے مارے کہاں کہاں
تارے کہیں ہیں پھول کہیں ہیں گہر کہیں
بکھرے ہوئے ہیں اشک ہمارے کہاں کہاں
شمع بھی مضطرب ہے پتنگا بھی مضطرب
پہنچے ہیں سوز غم کے شرارے کہاں کہاں
فرصت ملے کبھی تو شب غم سے پونچھنا
ٹوٹے ہیں چشم شوقؔ سے تارے کہاں کہاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.