روٹھے ہوئے لمحوں نے کیسا بوجھ اتارا کمرے سے
روٹھے ہوئے لمحوں نے کیسا بوجھ اتارا کمرے سے
اس کا ہم سے ناتا ٹوٹا اور ہمارا کمرے سے
اک اک شے میں اس کے لمس کی گرمی کا یہ مطلب ہے
ابھی تلک وہ گیا نہیں سارے کا سارا کمرے سے
برسوں بعد بھی اک سرگوشی دیواروں میں زندہ تھی
ملا تھا اس کے بعد بھی ہم کو ایک سہارا کمرے سے
گئے دنوں کی بات ہے جب شہزادی خوشبو ہوتی تھی
اک خوشبو نے ہاتھ پکڑ کر اسے گزارہ کمرے سے
ایک عجب سیلن تھی جس میں روز مرا دم گھٹتا تھا
ہجر کا سورج مت لے جانا یار خدارا کمرے سے
بہت دنوں سے اس نے پھول نہیں بھیجے تو تنگ آ کر
شیشے کا گلدان بھی گر کے آج پکارا کمرے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.