ساعتوں میں صدیوں کے فاصلے نکلتے ہیں
ساعتوں میں صدیوں کے فاصلے نکلتے ہیں
وہ جو چاہے دریا میں راستے نکلتے ہیں
جب کسی دریچے میں چاند جگمگاتا ہے
جانے کتنی یادوں کے سلسلے نکلتے ہیں
ظلم جب حدیں اپنی پار کرنے لگتا ہے
باندھ کر کفن سر پر سرپھرے نکلتے ہیں
غور جب بھی کرتے ہیں ہم نظام عالم پر
جانے کتنے پہلو توحید کے نکلتے ہیں
یوں تو کم سخن ہے وہ بات جب بھی کرتا ہے
بات بات میں اس کی فلسفے نکلتے ہیں
ہم نے بارہا ان کو لڑکھڑاتے دیکھا ہے
جو بھی تیری محفل سے بن پئے نکلتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.