ساعت مرگ مسلسل ہر نفس بھاری ہوئی
ساعت مرگ مسلسل ہر نفس بھاری ہوئی
پھر فضائے جاں پہ صدیوں کی تھکن طاری ہوئی
خانماں برباد یادیں دستکیں دینے لگیں
جب کبھی اپنی طرف بڑھنے کی تیاری ہوئی
اس نے اپنے آپ کو ہم پر منور کر دیا
پھر بھی چشم شوق میں روشن نہ چنگاری ہوئی
اب کسی کی بھی نظر اٹھتی نہیں سوئے فلک
ہم زمیں والوں کو آخر کیسی بیماری ہوئی
وقت کی دلدل میں خوش آہنگ لمحے دھنس گئے
یعنی ہر ساعت سکوت شب کی ہے ماری ہوئی
اس طرح بے کیف موسم تو کبھی گزرا نہ تھا
پھول ہی برسے نہ تو اب کے شررباری ہوئی
اب دیار دل میں اخترؔ ہو کا عالم بھی نہیں
کس اذیت ناک موسم سے مری یاری ہوئی
- کتاب : URDU-1983 (Pg. 135)
- Author : NAND KISHORE VIKRAM
- مطبع : Publishers & Advertisers J-6,Krishan Nagar (1983)
- اشاعت : 1983
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.