سادہ کاغذ پہ کوئی نام کبھی لکھ لینا!
سادہ کاغذ پہ کوئی نام کبھی لکھ لینا!
ہو سکے ملنے کی اک شام کبھی لکھ لینا!
یوں تو ہم اہل جنوں کچھ بھی نہیں کرتے ہیں
گمرہی کا ہی سہی کام کبھی لکھ لینا!
مے گساروں پہ تڑپنے کی بھی پابندی ہے
تشنہ کاموں کے لیے جام کبھی لکھ لینا!
کتنی روشن ہیں سمندر کی چمکتی راتیں
ڈوبتی لہروں کا انجام کبھی لکھ لینا!
بھوت خوابوں میں فرشتے سے نظر آتے ہیں
ذہن میں اپنے یہ اوہام کبھی لکھ لینا!
توڑ کے کتنی چٹانوں کو نکل آئے ہیں
سارے جذبے ہیں مگر خام کبھی لکھ لینا!
بک رہا ہے سر بازار ہر اک دانشور
ہم سے آوارہ کے کچھ دام کبھی لکھ لینا!
جرم کوئی نہیں باقرؔ کو رہا مت کرنا
کچھ نہ کچھ ڈھونڈ کے الزام کبھی لکھ لینا!
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 299)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.