سائے کی طرح کوئی مرے ساتھ لگا تھا
سائے کی طرح کوئی مرے ساتھ لگا تھا
کیا گھر کی طرح دشت بھی آسیب زدہ تھا
پرسش کو نہ تھا کوئی تو تنہا تھا بہت میں
محروم جو تھا سب سے خفا رہنے لگا تھا
ہر دم نئے احساس کا طوفان تھا دل میں
کیا جانئے میں کون سی مٹی سے بنا تھا
کیا کیا نہ پریشانیٔ خاطر سے گزر آئے
کیا کیا نہ پڑے رنج کہ دیکھا نہ سنا تھا
نالے کو اسی دل میں اتر جانے کی حسرت
اور نے کو اسی بھولنے والے کا گلا تھا
آشفتگیٔ سر کی جو تہمت ہے غلط ہے
میں اپنی ہی خوشبو سے پریشان پھرا تھا
یہ کون دل و جاں سے ہم آہنگ ہوا ہے
اس درجہ تو محسوس خدا بھی نہ ہوا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.