سائے کو دھوپ دھوپ کو سایہ بنا لیا
سائے کو دھوپ دھوپ کو سایہ بنا لیا
اک لمحۂ وصال نے کیا کیا بنا لیا
اک شہر نا شناس میں جانے کی دیر تھی
بیگانگی نے مجھ کو تماشا بنا لیا
آوارگان شوق کا رستے میں تھا ہجوم
میں نے مگر ہجوم میں رستا بنا لیا
خوابوں کی میں نے ایک عمارت بنائی اور
یادوں کا اس میں ایک دریچہ بنا لیا
اتنی سی بات ہے کہ اسے مل نہیں سکا
اس نے بڑھا کے بات کو جھگڑا بنا لیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.