سائے مجبور ہیں پیڑوں سے اترنے کے لیے
سائے مجبور ہیں پیڑوں سے اترنے کے لیے
کیوں خزاں کہتی ہے پتوں سے بکھرنے کے لیے
بھر کے مٹھی میں تو لے جائے گی بادل کو ہوا
کوئی شب آئے گی تاروں سے سنورنے کے لیے
اس کو دو پل بھی مرا ساتھ گوارا نہ ہوا
ساتھ میں جس کے میں تیار تھا مرنے کے لیے
کہیں ایسا تو نہیں ہے کہ ہوا روٹھ گئی
منتظر پھول ہیں باغوں میں بکھرنے کے لیے
کس بہانے سے تجھے دیکھنے آئے جاویدؔ
کوئی رستہ ہو ترے در سے گزرنے کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.