سائے نے سائے کو صدا دی
سائے نے سائے کو صدا دی
ریت کی ہر دیوار گرا دی
اس گھر میں رکھا ہی کیا تھا
میں نے گھر میں آگ لگا دی
نیند تمہیں آتی ہی کب تھی
یاد نے کس کی نیند اڑا دی
گزرے تھے خاموش گلی سے
وہ جانے اب جس نے صدا دی
ایک ذرا سی بات تھی جس کی
دل نے ساری عمر سزا دی
میں اپنے غم میں ڈوبا تھا
تم نے کیوں آواز سنا دی
اک سائے کی یاد میں پیارے
ناحق ساری عمر گنوا دی
ہو کے عالم میں بولے ہو
ساری فضا اک گونج بنا دی
جب ساگر اپنے پر آیا
ساحل کی ہر چیز بہا دی
عشق عجب ضدی بچہ ہے
سر پھوڑا اور خاک اڑا دی
عشق ہماری مٹی میں تھا
صورت کیوں پتھر کی بنا دی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.