سائے سے حوصلے کے بدکتے ہیں راستے
سائے سے حوصلے کے بدکتے ہیں راستے
آگے بڑھوں تو پیچھے سرکتے ہیں راستے
آنسو ہزار ٹوٹ کے برسیں تو پی کے چپ
اک قہقہہ اڑے تو کھنکتے ہیں راستے
سمجھو تو گھر سے گھر کا تعلق انہی سے ہے
دیکھو تو بے مقام بھٹکتے ہیں راستے
دامن میں ان کے پاؤں کے ایسے نشاں بھی ہیں
رہ رہ کے جن کے دم سے دمکتے ہیں راستے
تاروں کی چھاؤں نرم ہے سن لیتی ہے پکار
دن بھر کی دھوپ میں جو بلکتے ہیں راستے
راہے چلیں جو ہم تو چلے آئیں یہ بھی ساتھ
قدموں کی پیٹھ پر ہی ٹھٹکتے ہیں راستے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.