صاف باتوں سے ہو گیا معلوم
صاف باتوں سے ہو گیا معلوم
ہوتے ہو مطلب آشنا معلوم
کشتہ تیغ نگہ سے کیجئے گا
چشم و ابرو سے ہو گیا معلوم
ابتدا نے محبت دل کی
یہ نہ تھی ہم کو انتہا معلوم
کچھ دہن ہی نہیں ہے وہ ناپید
کمر یار بھی ہے نا معلوم
در تک اس کے مری رسائی ہو
تجھ سے اے بخت نارسا معلوم
جب کہا روکے تجھ پہ مرتے ہیں
ہنس کے بولا وہ بت خدا معلوم
مہرباں آج کل ہے وہ بے مہر
اس میں ہوتی ہے کچھ دعا معلوم
تم سخن ساز ہو بڑے اے جان
طرز تقریر سے ہوا معلوم
جب معمے میں ذکر وصل کیا
بولا مطلب نہ کچھ ہوا معلوم
بد گماں دخت رز سے واعظ ہو
ہم کو ہوتی ہے پارسا معلوم
لے کے دل وہ کرے گا بے دردی
یہ نہ ڈھنگ اس کا قبل تھا معلوم
قابل عشق یہ حسین نہیں
ان دغا بازوں سے وفا معلوم
جب کہا میں نے او تغافل کیش
حال ہے میرے عشق کا معلوم
مثل آئینہ حیرتی ہوں قدیم
بولا لاکھوں ہیں ایسے کیا معلوم
ہاں مگر ہم کو دیکھا تو ہے کہیں
ہوتے ہو صورت آشنا معلوم
سابقہ جب تک اے قلقؔ نہ پڑے
حال انسان کا ہو کیا معلوم
- Mazhar-e-Ishq
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.