ساغر دل کیف و مستی سے لبالب بھر گیا
ساغر دل کیف و مستی سے لبالب بھر گیا
کس کا اعجاز نظر سرشار و بے خود کر گیا
ان کے دامن سے ہوئی کچھ اس قدر وابستگی
غنچۂ دل کھل گیا پھولوں سے دامن بھر گیا
ہم تعاقب بھی نہ کر پائے کہاں کی ہمرہی
گرد ہی آئی نظر جس راہ سے رہبر گیا
بے خطا ہونے پہ بھی الزام اپنے سر رہے
کون جانے جور کا الزام کس کے سر گیا
خوف کچھ ایسا بڑھایا ظلمت احساس نے
اور تو اور اکثر اپنے سائے سے دل ڈر گیا
منحصر ذوق نظر پر ہے نظاروں کی بساط
جس طرف اٹھی نگاہیں اس طرف منظر گیا
اس کے نقش و عکس کی پرچھائیاں دیکھا کئے
توڑ کر رشتے دلوں کے جو کنارا کر گیا
زعم تھا جس کو رشیؔ حسن ادائے ناز پر
آئنہ دیکھا تو اپنی ہی نظر سے ڈر گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.