ساغر کی کہانی بھول گئے شیشے کا فسانہ بھول گئے
ساغر کی کہانی بھول گئے شیشے کا فسانہ بھول گئے
جس وقت لڑی ساقی سے نظر ہم جام اٹھانا بھول گئے
ہم محو نظارہ کیا ہوتے اے دوست بھلا اس محفل میں
جس بزم میں ہوش و خرد کھو کر ہم ہوش میں آنا بھول گئے
ہے دار و مدار رنج و سکوں اس دل کا ان کی مرضی پر
جس وقت ذرا ہنس ہنس کے ملے ہم حال سنانا بھول گئے
سوچا تھا وہ خواب میں آئیں گے جی بھر کے کروں گا شکوے گلے
افسوس کہ یہ بھی ہو نہ سکا وہ خواب میں آنا بھول گئے
فرقت میں نریشؔ خستہ جاں کو اس طرح جو تڑپاتے ہو
دزدیدہ نگاہی سے اپنی کیا برق گرانا بھول گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.