صاحب فہم و فراست جو ہیں گھر بیٹھے ہیں
صاحب فہم و فراست جو ہیں گھر بیٹھے ہیں
اور ہر موڑ پہ کچھ شعبدہ گر بیٹھے ہیں
جس طرف سب ہیں ادھر ہونا بڑی بات نہ تھی
کچھ تو الجھن ہے جو ہم آ کے ادھر بیٹھے ہیں
آسمانوں کے اشارے نہیں سمجھے ہم نے
اب زمینوں پہ سمیٹے ہوئے پر بیٹھے ہیں
اے مرے دیدہ ورو کون سی مجبوری ہے
کیوں جھکائے ہوئے دربار میں سر بیٹھے ہیں
شب پرستوں سے نبھانا ہے تعلق ورنہ
ہم چھپائے ہوئے مٹھی میں سحر بیٹھے ہیں
تو نے مخلص جنہیں سمجھا ہے نظر رکھ ان پر
دوست بن کے تری کشتی میں بھنور بیٹھے ہیں
شعر اچھا تھا مگر داد نہیں مل پائی
مصلحت اوڑھ کے سب اہل نظر بیٹھے ہیں
اور پھر دل کا کہا مان لیا تھا طارقؔ
اک یہی کار ندامت تھا جو کر بیٹھے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.