صاحب عشق اب اتنی سی تو راحت مجھے دے
صاحب عشق اب اتنی سی تو راحت مجھے دے
گھر بنا یا در و دیوار سے رخصت مجھے دے
جان یہ سرکشئ جسم ترے بس کی نہیں
میری آغوش میں آ لا یہ مصیبت مجھے دے
تو فراہم نہ ہو مجھ کو یہ ہے مرضی تیری
تجھ کو جب چاہوں بلا لوں یہ اجازت مجھے دے
یہ تری بزم بدن یوں تو نہیں چل سکتی
ایک شب کو ہی سہی اس کی نظامت مجھے دے
آئنے! میں ترا آئینہ در آئینہ ہوں
آج تک کا مرا سرمایۂ حیرت مجھے دے
نہ ملے گا تجھے مجھ سا بھی تہی دست مرید
میرے حصے کی جو ہو دولت بیعت مجھے دے
جانے کب ہوگا مری ذات پہ آپ اپنا نزول
خواب کوئی تو کبھی میری بشارت مجھے دے
میرے بھی ایک اشارے میں ہو معنی کا ہجوم
آنکھ اس کی جو کبھی درس بلاغت مجھے دے
فرحتؔ اللہ کے کھاتے میں نہ ڈال آئینے
فرحتؔ احساس ہوں میں لا مری صورت مجھے دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.