صاحب صدق ہوں میں خوف خدا رکھتا ہوں
صاحب صدق ہوں میں خوف خدا رکھتا ہوں
اپنے ہونٹوں پہ سدا حق کی صدا رکھتا ہوں
آج کل جینے کا انداز جدا رکھتا ہوں
اپنے دشمن کے لئے لب پہ دعا رکھتا ہوں
بند کمرے میں کوئی بیٹھ کے کچھ بھی سوچے
میں کھلے در کی طرح ذہن کھلا رکھتا ہوں
موسم گل کی کسی چوٹ کا شکوہ کیسا
میں تو پت جھڑ میں بھی ہر زخم ہرا رکھتا ہوں
جانے کس حال میں ہوگا وہ مرا ہرجائی
جیب میں آج بھی میں جس کا پتا رکھتا ہوں
اس کے آنے کی ابھی آس نہیں ٹوٹی ہے
ہر دریچے میں دیا جلتا ہوا رکھتا ہوں
پارسا مجھ کو سمجھتے ہیں زمانے والے
اور میں پیش نظر اپنی خطا رکھتا ہوں
مجھ کو کچھ ڈر نہیں اس دور کے فرعونوں کا
کیونکہ موسیٰ کی طرح میں بھی عصا رکھتا ہوں
تم مجھے دار پہ کھینچو یا مجھے قتل کرو
دار بردار ہوں میں عزم نیا رکھتا ہوں
دوستی یوں تو ہے اس شہر میں سب سے لیکن
اپنے دشمن کا بھی اے شوقؔ پتا رکھتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.