Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ساحل کی حمایت میں جزیرے نکل آئے

محمد افتخارالحق سماج

ساحل کی حمایت میں جزیرے نکل آئے

محمد افتخارالحق سماج

MORE BYمحمد افتخارالحق سماج

    ساحل کی حمایت میں جزیرے نکل آئے

    پانی سے بغاوت کے وسیلے نکل آئے

    جب ماند پڑیں یاد کے سورج کی شعاعیں

    نسیاں کی خلاؤں میں ستارے نکل آئے

    طے ہو گئی تعبیر سے جب ان کی سگائی

    خوابوں سے مرے اور بھی رشتے نکل آئے

    کس نیند سے جاگا ہوں کہ ہر جیب سے میری

    فردا میں چھپائے ہوئے سکے نکل آئے

    پیراہن الفاظ بدلنے کے عمل میں

    کچھ معنی لکیروں کے بدن سے نکل آئے

    ڈالا جو کبھی دھوپ کے سانچے میں بدن کو

    کامل مجھے کرنے کئی سائے نکل آئے

    کھولا جو خلش نے کبھی صندوق جدائی

    امکاں سے لکھے وصل کے نسخے نکل آئے

    لیٹا تھا میں اک دشت تیقن میں اکیلا

    ایڑی بھی نہ رگڑی تھی کہ چشمے نکل آئے

    یوں ضبط کی مٹھی سے بکھرتے گئے دانے

    ہر گنبد خواہش سے پرندے نکل آئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے