ساحل کی ریت چاند کے منہ پر نہ ڈالیے
ساحل کی ریت چاند کے منہ پر نہ ڈالیے
ہمت جو ہو تو بحر سے موتی نکالیے
خوشبو کی طرح تھام کے چلیے ہوا کا ہاتھ
مثل غبار بوجھ فضا پر نہ ڈالیے
آوارہ موسموں کے بگولوں کے ساتھ ساتھ
پھرتا ہے کوئی مجھ کو ہوا در ہوا لیے
کھلتا نہیں کہ کس کے لیے سرگراں ہوں میں
قدموں میں خاک سر پہ فلک کی ردا لیے
سائے کی طرح رینگ رہا ہوں زمین پر
گزرے ہوئے زمانوں کی آواز پا لیے
اک حرف میرے کان میں کہتا ہے رات دن
مجھ کو کتاب خاک سے باہر نکالیے
ممکن ہے کوئی شکل ابھر آئے سامنے
آئینۂ خلا میں کوئی عکس ڈالیے
آزاد ہو سکا نہ بدن قید خاک سے
ہر چند ہم نے پاؤں ہوا میں جما لیے
اک شمع بے نشاں کا پتہ ڈھونڈتے ہوئے
ہم نے دل و نگاہ کے سورج بجھا لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.