ساحل نہ کوئی اب کے مری دسترس میں تھا
ساحل نہ کوئی اب کے مری دسترس میں تھا
طوفان کون سا مری موج نفس میں تھا
مجبوریوں کے ڈھونڈھ کے لایا تھا وہ جواز
مجھ سے بچھڑتے وقت مگر پیش و پس میں تھا
لو دے رہا تھا مجھ میں اندھیروں کے باوجود
شاید کوئی شرار جو شمع نفس میں تھا
کس طرح دیکھتا کوئی اندر کی روشنی
ہر شخص خواہشات کے اندھے قفس میں تھا
آنگن کی چھاؤں سے کہیں باہر کی دھوپ تک
بس اتنا فاصلہ ہی تو عشق و ہوس میں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.