ساحل پر دریا کی لہریں سجدا کرتی رہتی ہیں
ساحل پر دریا کی لہریں سجدا کرتی رہتی ہیں
لوٹ کے پھر آنے جانے کا وعدا کرتی رہتی ہیں
کیا جانے کب دھرتی پر سیلاب کا منظر ہو جائے
ہر دم یہ مجبور نگاہیں ورشا کرتی رہتی ہیں
ان کی نیا بن مانجھی کے پار کرے گی سب دریا
کیونکہ ڈھیر دعائیں جیسے پیچھا کرتی رہتی ہیں
کس کس منظر پر خود کو رنجیدہ کر لوں سوچوں گا
ہر منظر پر آنکھیں میری نوحہ کرتی رہتی ہیں
بے محنت جب روٹی قیدی بن جاتی ہے تھالی کی
بے غیرت سی راتیں مجھ سے شکوہ کرتی رہتی ہیں
پتھر ہو جائیں یا پانی رم جھم رم جھم برسائیں
آنکھیں سارے منظر کو آئینہ کرتی رہتی ہیں
- کتاب : Ehsas Ki Hijrat (Pg. 45)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.