ساحل پہ کوئی ڈوب کے ابھرا نہ دوبارا
ساحل پہ کوئی ڈوب کے ابھرا نہ دوبارا
دریا سے بلا خیز ہے گرداب کنارا
ہر شخص کو اب چاہیے دولت کا سہارا
ہم ہیں کہ جو کرتے ہیں محبت پہ گزارا
تڑپا کے تمہیں نے مجھے بیدار کیا ہے
ٹھکرا کے تمہیں نے مجھے چاہت پہ ابھارا
محتاط نگاہوں سے ہر اک پھول کو دیکھوں
ڈرتا ہوں کہ چبھ جائے نہ آنکھوں میں نظارا
دستور زباں بندی کا عالم بھی عجب ہے
کہنی ہو کوئی بات تو کرتے ہیں اشارا
گھر کوئی سلامت ہے نہ سر کوئی سلامت
اے دوست یہی شہر محبت ہے تمہارا
اک روز تو یہ تم کو بتانا ہی پڑے گا
کس جرم کی پاداش میں عرفانؔ کو مارا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.