ساحل پہ کیا ہے بحر کے اندر تلاش کر
ساحل پہ کیا ہے بحر کے اندر تلاش کر
گہرائیوں میں ڈوب کے گوہر تلاش کر
جس میں حیات بخش نظارا دکھائی دے
گلزار زندگی میں وہ منظر تلاش کر
دیتے ہیں اب صدا تجھے مریخ و ماہتاب
کیا کیا ہیں ان کی گود میں جا کر تلاش کر
مٹ جائے جس کے نور سے ظلمت حیات کی
ایسا کوئی چراغ منور تلاش کر
طوفان بحر زیست میں کشتی نہ غرق ہو
اے ناخدا پناہ کا لنگر تلاش کر
جس دائرے میں دوڑ لگاتا رہا ہے تو
اس دائرے کے دور کا محور تلاش کر
کوثرؔ ہو تجھ کو خود سے جو ملنے کی آرزو
اپنے کو اپنے آپ میں کھو کر تلاش کر
- کتاب : Junoon Ki Aagahi (Pg. 106)
- Author : Kausar Siwani
- مطبع : Arshia Publications (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.