ساحل پہ مرادوں کا سمندر نہیں آیا
ساحل پہ مرادوں کا سمندر نہیں آیا
وہ شہر میں ہو کر بھی مرے گھر نہیں آیا
دروازے پہ دستک ہوئی زنجیر بھی کھنکی
جھونکا تھا ہوا کا کوئی اندر نہیں آیا
تو جب سے مجھے چھوڑ کے پردیس گیا ہے
دنیا میں مری کوئی سکندر نہیں آیا
میں شہر میں پھرتا ہوں لیے چاک گریباں
لیکن وہ ستم گر وہ رفوگر نہیں آیا
مجنوں پہ لڑکپن میں اٹھایا تھا اسد نے
منصورؔ مرے سر پہ وہ پتھر نہیں آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.