ساحل پہ رک کے سوئے سمندر نہ دیکھیے
ساحل پہ رک کے سوئے سمندر نہ دیکھیے
باہر سے اپنے آپ کا منظر نہ دیکھیے
اپنے وجود ہی پہ نہ گزریں کئی شکوک
سائے کو اپنے قد کے برابر نہ دیکھیے
جاگے تو محض ریت ہی پائیں گے ہر طرف
گر ہو سکے تو خواب میں ساگر نہ دیکھیے
اپنے ہی سر کے زخم کا کچھ کیجیے علاج
آیا ہے کس طرف سے یہ پتھر نہ دیکھیے
یکجا نہ کرنے آئے گا کوئی تمام عمر
خوش فہمیوں سے خود میں بکھر کر نہ دیکھیے
پھر یوں نہ ہو کہ اپنا بدن اجنبی لگے
بہتر ہے اس کے خول سے باہر نہ دیکھیے
آزادؔ جی ڈرائے گا پرچھائیوں کا خوف
ویراں نظر سے کوئی بھی منظر نہ دیکھیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.